{[['']]}
پاکستان میں شیعہ ایک حقیقت کا نام ہے۔ شیعہ ایک ایسی قوم کا نام ہے جو اس ملک کا 20 فیصد حصہ ہے۔ اس ملک کا ہر پانچواں شخص شیعہ ہے۔ الحمداللہ اس ملک کے تمام بڑے بڑے اداروں میں شیعہ مومنین موجود ہیں جواس ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
ان تمام عوامل سے دشمن شدید خوفزدہ ہے دشمن نہیں چاہتا کہ شیعہ قوم پاکستان میں آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔ضیاالحق کے دور میں دشمن نے شیعہ مسلمانوں کے خلاف مُسلح دہشتگردی کا آغاز کیا جو آج تک جاری ہے۔ بڑے پیمانے پر شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تاکہ شیعہ قوم خوفزدہ ہوجائے اور اپنی عبادت گاہوں تک محدود ہوکر رھ جائے، بڑے پیمانے پر اس ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پاکستانی شیعہ مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن سعودی عرب نے ریال خرچ کیا۔ ملک پاکستان میں کالعدم سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، اور دیگر جہادی گروپ تشکیل دیے گئے، پاکستان کی ایجنسیوں میں موجود ضمیر فروش جرنلوں کو خریدہ گیا، سیاستدانوں میں ایک خطیر رقم تقسیم کی گئی جس کا مقصد صرف ایک تھا کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کا اس طرح قتل عام کیا جائے کہ پروسی ممالک سے متاثر ہوکر کہی سر اُٹھانے کی ہمت نا کریں۔
یہ سلسلہ منظم انداز میں جاری رہا مگر آج 40 سال بعد دشمن یعنی سعودی عرب کو اس بات کا خیال آیا کہ وہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل میں ناکام رہا، شیعہ مسلمانوں کا قتل عام تو کیا گیا مگر وہ شیعہ مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے میں ناکام رہااُلٹا پاکستان میں ایسی سیاسی طاقتیں وجود میں آگئی جو شیعہ مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلا یکہجہتی کا اظہار کرنے لگی، عالمی برادری میں اُن طاقتوں کے زریعے شیعہ مسلمانوں کی مظلومیت کا پرچار ہونے لگا، اور شیعہ جو اندرونی طور پر امام حسین(ع)کے نطریات کا حامی تھا مختلف تنظیموں میں امام حسین کے نظریات کی تشہیر کرنے لگا جس سے اُن سیاسی تنظیموں نے بھی امام حسین(ع) کے نطریات(ظلم کےخلاف قیام، مذہبی تعصبات سے بالاتر، خواتین کے حقوق، انسانیت سب سے پہلے،) کو اپنانا شروع کردیا۔ ان نطریات کی حامل طاقتوں نے سیاسی میدان میں بھی قدم رکھا جن میں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ نمائندہ جماعتیں تھی، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ان دونوں جماعتوں میں شیعہ مومنین کی بہت بڑی تعداد شامل ہوئی۔ اندازے کے مطابق پاکستان میں 70 فیصد شیعہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں، جبکہ کراچی شہر میں 90 فیصد شیعہ ایم کیو ایم کو ووٹ دیتے ہیں،ان جماعتوں نے خود کو سیکولر، لبرل طاقت کا نام دیا۔
ان طاقتوں نے شیعہ مسلمانوں کو پاکستان کے اعلی ترین ادارے پارلیمنٹ ہاوس تک پہچادیا۔دونوں جماعتوں میں شیعہ مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھا جانے لگا، ایسی پالیسی اور ایسے لوگوں سے ملاقات سے اجتناب کیا جاتا جو شیعہ مسلمانوں کی ناراضگی کا سبب بنے۔ حد تو یہ تھی کہ پارلیمنٹ ہاوس جہاں اعظم طارق جیسے دہشتگرد شیعہ مسلمانوں کے خلاف بکواس کیا کرتے تھے اسی پارلیمنٹ ہاوس میں ندیم افضل چند جیسے مومن شیعہ نسل کشی پر پاکستانی ایجنسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔ ذولفقار مرزہ ایک سیکولر پارٹی سے تعلق رکھنے کے باوجود کھلم کھلا کہنے لگے کہ “اگر شیعہ بدبودار ہیں تو ہاں مجھے اس بدبو پر فخر ہے”، حیدر عباس رضوی نے طالبان کے نظام عدل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ “یہ نظام میرے جَد محمد (ص) کی تعلیمات کے خلاف اور اس نظام پر شیعہ مسلمانوں کے تحفظات ہیں۔
بس یہی بیداری یا تبدیلی سعودی عرب کو ناپسند ہے، دشمن نے 40 سال بعد شکست قبول کی اور تسلیم کیا کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کا حل قتل عام نہیں بلکہ ان کے خلاف ایک ایسا محاز تیار کرنا ہے جہاں سے انھیں ہر میدان ہر ادارے اور ہر تنظیموں سے دور رکھا جائے۔ دشمن نے آج سے ایک سال پہلے ایک دماغی جنگ کا آغاز کیا اور ایک “گیم پلان” تیار کیا، اس گیم پلان کے مطابق شیعہ مسلمانوں کو پاکستان میں موجود سیکولر طاقتوں سے لڑوایا جائے تاکہ شیعہ مسلمانوں کے دشمنوں میں اضافہ ہوسکے۔
اس گیم پلان کے تحت سب سے پہلے دشمن نے پاکستان کی سب سے بڑی سیکولر طاقت ,جمہوری جماعت پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا پوری طاقت کے ساتھ اپنے خریدے ہوئے لوگوں کو پارٹی میں داخل کیا تاکہ وہ سعودی اور شیعہ مخالف نطریات کو پارٹی کے اندر داخل کرسکے، خدا کے شکر سے پیپلز پارٹی کی طرف سے بہت سخت رد عمل آیا اور ایسے لوگوں کو باہر نکال پھینکا،
سعودی گیم پلان کے تحت دوسرا نشانہ کراچی کی ایک سیاسی تنظیم ایم کیو ایم تھی۔ ایم کیو ایم کا شیعہ مسلمانوں کی ہمدردجماعتوں کی لسٹ میں دوسرا نمبر آتا ہے، سعودی گیم پلان کے مطابق ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر کی سطح پر ایک منظم انداز میں ایسے لوگوں کو داخل کیا گیا جو ایم کیو ایم کے نام سے سعودی نطریات کا پرچار کریں۔ نچلی سطح پر شیعہ مخالف نظریات پیدا کیے جائے، دوسری طرف کچھ نادان لوگوں کے ذریعے شیعہ مسلمانوں کو اشتعال دلوایا گیا، اور ایسا نقشہ کھینچ دیا گیا جسے دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ ایم کیو ایم کی پالیسی شیعہ مخالف ہوتی جارہی ہے۔ اور ایم کیو ایم کو ایسا لگتا کہ شیعہ ایم کیو ایم کے خلاف ہوتے جارہے ہیں۔
شیعہ کلنگ کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں کہ کون کون سعودی گیم پلان کے مطابق کس طرح پاکستانی سیکولر طاقتوں میں شیعہ مخالف نظریات داخل کررہا ہے۔ ایسا نہیں کہ دشمن یہ کام کرتا رہا اور ہم شیعہ بس دیکھتے رہے شیعہ کلنگ کے چند افراد مسلسل اس گیم پلان پر نطر رکھتے تھے۔ شیعہ کلنگ نے شیعوں کی اعلی قیادت کو بتایا تھا کہ سیکولر طاقتوں کو شیعہ مسلمانوں کا دشمن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں فلاح، فلاح افراد نادانی میں اس گیم پلان کی تکمیل کا سبب بن رہے ہیں۔ اطلاعات موجود ہیں کہ ایم کیو ایم اور پی پی پی کی اعلی قیادت ان تمام گیم پلان سے واقف ہے اور اس گیم پلان کی تکیمل نہیں چاہتی۔
مندرجہ بالا تحریر کوئی ڈرامائی اسکرپٹ نہیں، بلکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے شیعہ کلنگ اس خفیہ گیم پلان پر ایک سال سے ریسرچ کررہا ہے ہم جانتے ہیں کہ اس تحریر کے بعد شیعہ کلنگ کو شدید خطرہ ہے کیونکہ شیعہ کلنگ اُس خفیہ سعودی گیم پلان کی تکمیل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ مگر اب اس تحریر کا منظر عام پر آنا ضروری تھا کیونکہ اگر اس گیم پلان کو نہیں سمجھا گیا تو ہم ایک فضول جنگ میں اُلجھ جائینگے جس کا کسی کو کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔
لہذا شیعہ کلنگ کا تجزیہ ہے کہ خوامخواہ میں ہم شیعہ آج کل جو سیکولر طاقتوں بلخصوص ایم کیو ایم سے اُلجھ رہے ہیں وہ در اصل ہمیں اُلجھایا جارہا ہے اس طرح ہم تنہا ہوجائینگے۔ ہم ایسی طاقتوں سے اُلجھ جائینگے جو ہم سے اُلجھنا ہی نہیں چاہتی، ایک بہت بڑی سعودی رقم اس گیم پلان پر خرچ کی جارہی ہے۔ بہت بڑی تعداد ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر کی سطح پر داخل ہوئی ہے جو سعودی ایجنٹ کا کردار ادا کررہے ہیں خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ آخری اطلاع کے مطابق ایسے ایجنٹ اب سامنے آتے جارہے جن کی صفائی کام بہت تیزی سے جاری ہے۔
نوٹ: اس تحریر کے ایک ایک لفظ کا شیعہ کلنگ زمہ دار ہے، ہمارے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دشمن ہم سے کیا کروانا چاہتا ہے۔ اس تحریر سے اگر کسی کو اتفاق نہیں تو ہم اُس کے “اختلاف” کا احترام کرتے ہیں۔ کیونکہ شیعہ کلنگ اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھنے والا ایک ادارہ ہے!!
رابطہ : info@shiakilling.com